Urdu

تعمیر کعبہ اور تاسیس امت

عکاظ اردو جدہ

دنیا بھر میں پھیلے ہوے سارے مسلمانوں کا قبلہ و کعبہ مکہ مکرمہ میں واقع ہے ، جس کے حج کے لئے لاکھوں زائرین و عازمین ہر برس اقطاع عالم سے جو ق درجوق چلے آتے ہیں۔ مکہ مکرمہ میں اللہ کے حکم کے مطابق کعبہ اللہ کی تعمیر ابراہیم علیہ السلام کی زندگی کا ایک اہم واقعہ ۔ اللہ کے گھر کی تعمیر کے اِس کا م میں آپ کے ساتھی آپ کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام تھے۔ اِس موقع پر دونوں نے بہت سی دعائیں مانگیں ۔ خانہ کعبہ کی تعمیر کا یہ کام ایسے حالات میں انجام پارہا تھا کہ پوری دنیا میں شرک کا دور دورہ تھا۔ اس ماحول میں اللہ کے اِن مخلص بندوں نے جو خاص دعا مانگی وہ امتِ مسلمہ کے ظہور کی دُعا تھی۔ ایک ایسی امت کے ظہور کی دُعا ، جوشرک سے بچے اور دین کو اللہ کے لیے خالص کرتے ہوئے ، صرف ایک اللہ کی عبادت کرے۔ سورہ بقرہ۔ آیات 127 و128 میں فرماتے ہیں ’’ اور یاد کرو وہ موقع جب ابراہیم اوراسماعیل خانہ کعبہ کی بنیادیں اُٹھارہے تھے (اور دعا کرتے جاتے تھے ) کہ اے ہمارے رَب ! ہمارے اِس کام کوقبول کر۔ بے شک توہی سننے اور جاننے والا ہے۔ اے ہمارے رَب !ہم کواپنا مطیع فرمان بندہ (مسلم ) بنا اور ہماری نسل سے ایک ایسی امت اٹھاجوتیری مسلم ہو اورہم کواپنی عبادت کے طریقے سکھااور ہمیں معاف کردے۔ بے شک توبڑا توبہ قبول کرنے والا اوررحم فرمانے والا ہے۔ ‘‘ ڈھائی ہزار سال بعد اِس دعا کے مطابق اُمتِ مسلمہ ظہورمیں آئی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے آخر ی نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کواُس مکہ مکرمہ میں مبعوث فرمایا جہاں پچیس صدیوں کے اِس طویل عرصے میں کوئی نبی نہیں آیا تھا۔ آپ نے اُمتِ مسلمہ کی تاسیس کی اور تربیت فرمائی۔ ابراہیم علیہ السلام کی دُعا میں اُمتِ مسلمہ کی تعلیم وتربیت کا ذکر ہے۔ (سورۂ بقرہ۔ آیت نمبر 129) ’’اے ہمارے رَب! اُن کے اند ر انہی میں سے ایک رسول بھیج جو اُن کو تیری آیات پڑھ کر سنائے، اُن کو کتاب اورحکمت کی تعلیم دے اوراُن کا تزکیہ کرے۔ بے شک توبہت زبردست اوربڑی حکمت والا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہالت کی تمام رسمیں اور رواج اپنے پاوں تلے روند دیئے اور عالم اسلام کو اتحاد و اتفاق بھائی چارے کی دعوت تھی۔ اسی اتحاد میں حرم کی پاسبانی بھی ہے اور مسلمانوں کااستحکام بھی ۔ آیے ہم اس عظیم موقع پر پھر سے اتفاق و اتحاد کا عزم کریں۔