Urdu

امن کا پیامبر حج بیت اللہ

اداریہ

عکاظ اردو جدہ

عالمی اتحاد کا علمبردار حج بیت اللہ کی تاریخ بتاتی ہے کہ نبیﷺ کی بعثت سے پہلےایام جاہلیت میں بھی حرم کا تقدس مشرکین مکہ کی تمام تر جہالت کے باوجود قائم و دائم تھا۔ جو حرم شریف میں داخل ہو جاتا مامون سمجھا جاتا۔

عالم اسلام سے آج بھی عازمین حج اسی تصور کے ساتھ آتے ہیں کہ اللہ کا گھر امن کا گہوارہ ہے اور حج کی امن وسلامتی کے محفافظ مملکت کے تمام وہ شعبے جنہیں اس کام پر مامور کیا جاتا ہےپوری تندہی کے ساتھ حج اور حجاج کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔ آنے والے ضیوف الرحمن پر بھی واجب ہے کہ وہ ان تمام انتظامات کالحاظ رکھیں اور اپنی جانب سے کسی قسم کی کوئی بے قاعدگی کاارتکاب نہ کریں کہ جس سے آپ کا اپنا حج بھی ثواب سےمحروم ہو جاے اور آپ کے ساتھ حج کرنے والے دیگر ممالک سےآنے والوں کو بھی کوئی گزند یا نکلیف پہنچے ۔آدمی گھرسے باہر نکلتا ہے تو گھر کا آرام نہیں ملکتا مگرسفر پھر سفر ہے اس میں زحمتیں ہو بھی سکتی ہیں اس پر چراغ پا ہونے کے بجاے اللہ کی طرف سے اجروثواب کی امیدرکھیں اور دعا بھی کرتے رہیں کہ کوئی غیرمناسب بات آپ سے سرزد نہ ہوجاے جو حجاج کے انتظامات کرنے والوں کے کام میں مخل ہو۔ جو حاجی بغیر کسی فسق وفجور لڑائی جھگڑے میں مبتلا ہوے اللہ کی رضا کے لئے حج پوار کرتا ہے حدیث رسول ﷺ کے مطابق ایسا لوٹتا ہے جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہو یعنی بالکل صاف و پاک گناہوں کی آلودگی سے نکل آتا ہے ۔اللہ تمام اپنے ضیوف کی مساعی کو اجر و ثواب سے نوازے آمین