طواف زیارہ :مسجد حرام میں طواف کرنے والوں پر لازم امور
الاثنين / 13 / ذو الحجة / 1438 هـ الاثنين 04 سبتمبر 2017 07:02
عکاظ اردو جدہ
حج کے سیزن کے سبب ان دنوں تمام تر نظریں مقاماتِ مقدسہ کی جانب مرکوز ہیں جہاں لاکھوں مسلمان عازمین حج دین اسلام کے ایک اہم ترین فریضے کی ادائیگی کے لیے پہنچ چکے ہیں۔ اس سلسلے میں بعض اہم امور ہیں جن کا خیال مسجد حرام میں طواف کے لیے داخل ہونے والے ہر حاجی کو رکھنا ہوتا ہے۔ ان میں نمایاں ترین امور یہ ہیں:
۔ مسجد حرام میں داخل ہوتے ہوئے مستحب ہے کہ دایاں پاؤں پہلے اندر رکھے اور یہ دعا پڑھے : أعوذ بالله العظيم ووجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم، اللهم افتح لي أبواب رحمتك.
۔ طواف شروع کرنے کے لیے خانہ کعبہ کی جانب جائے۔ طواف میں «اضطباع» سنت ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ طواف کرنے والا مرد احرام کی حالت میں اپنا دایاں کندھا کُھلا رکھے۔ اس کے بعد طواف کے سات چکروں کو پورا کرے۔ طواف کا آغاز حجر اسود کے استلام سے کرے اگر حجر اسود کے قریب پہنچنا ممکن نہ ہو تو دُور سے ہاتھ کا اشارہ کر دے اور اللہ اکبر پڑھے۔ اس کے بعد حاجی یا معتمر اپنا طواف شروع کر دے گا جس کے دوران اللہ کا ذکر اور استغفار کرے ، اللہ سے دعا کرتا رہے یا پھر قرآن کریم پڑھے۔ تاہم اونچی آواز کے ساتھ مخصوص دعاؤں کا ورد نہ کرے جیسا کہ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے۔ اس سے دیگر طواف کرنے والے مضطرب ہوتے ہیں۔
۔ جب رکن یمانی پر پہنچے تو اپنے ہاتھوں سے اس کا استلام کرے۔ اس کو چھونا اور بوسہ دینا خلاف سنت ہے۔ اگر استلام بھی ممکن نہ ہو تو اس کو چھوڑ دے۔ طواف میں جب رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان ہو تو یہ دعا پڑھنا سنت ہے : ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار.
۔ حاجی سات چکر پورے کر کے اپنا طواف مکمل کرے گا۔ طواف کے پہلے تین چکروں میں «رمل» کرے گا یعنی کہ تیز قدم اٹھائے گا اور اپنے شانوں کو ہلائے گا جیسا کہ جری اور بہادر لوگ کرتے ہیں۔
۔ طواف کے دوران بعض حاجی اور معتمرین یہ غلطی کر بیٹھتے ہیں کہ وہ چکر کے دوران ہی حطیم کے اندر داخل ہو جاتے ہیں اس خیال کے ساتھ کہ یہ طواف کا ہی حصہ ہے۔ یاد رہے کہ حطیم کے اندر طواف سے طواف باطل ہو جاتا ہے کیوں کہ اس طرح طواف کرنے والے پورے خانہ کعبہ کے گرد چکر نہیں لگایا۔
۔ اسی طرح طواف کے دوران کعبے کے تمام ارکان (کونوں) کا استلام ، اس کی تمام دیواروں اور غلاف کو چھونا ، کعبے کے دروازے اور مقام ابراہیم کو لپٹنا ان تمام امور کی شریعت میں کوئی اصل نہیں اور نبی علیہ الصلات والسلام نے بھی ایسا نہیں کیا۔ ۔ طواف کے دوران لا یعنی گفتگو کرنا اور خواتین کا مردوں کی بھیڑ میں بالخصوص حجر اسود اور مقام ابراہیم پر جانا یہ جائز نہیں۔
۔ طواف کے اختتام کے بعد حاجی یا معتمر اپنا کاندھا ڈھانپ لے گا اور پھر بطور سنت موکدہ طواف کے بعد سہولت ہو تو مقام ابراہیم کے پیچھے یا پھر مسجد حرام میں کسی بھی جگہ دو
رکعت نماز ادا کرے گا۔
۔ مسجد حرام میں داخل ہوتے ہوئے مستحب ہے کہ دایاں پاؤں پہلے اندر رکھے اور یہ دعا پڑھے : أعوذ بالله العظيم ووجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم، اللهم افتح لي أبواب رحمتك.
۔ طواف شروع کرنے کے لیے خانہ کعبہ کی جانب جائے۔ طواف میں «اضطباع» سنت ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ طواف کرنے والا مرد احرام کی حالت میں اپنا دایاں کندھا کُھلا رکھے۔ اس کے بعد طواف کے سات چکروں کو پورا کرے۔ طواف کا آغاز حجر اسود کے استلام سے کرے اگر حجر اسود کے قریب پہنچنا ممکن نہ ہو تو دُور سے ہاتھ کا اشارہ کر دے اور اللہ اکبر پڑھے۔ اس کے بعد حاجی یا معتمر اپنا طواف شروع کر دے گا جس کے دوران اللہ کا ذکر اور استغفار کرے ، اللہ سے دعا کرتا رہے یا پھر قرآن کریم پڑھے۔ تاہم اونچی آواز کے ساتھ مخصوص دعاؤں کا ورد نہ کرے جیسا کہ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے۔ اس سے دیگر طواف کرنے والے مضطرب ہوتے ہیں۔
۔ جب رکن یمانی پر پہنچے تو اپنے ہاتھوں سے اس کا استلام کرے۔ اس کو چھونا اور بوسہ دینا خلاف سنت ہے۔ اگر استلام بھی ممکن نہ ہو تو اس کو چھوڑ دے۔ طواف میں جب رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان ہو تو یہ دعا پڑھنا سنت ہے : ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار.
۔ حاجی سات چکر پورے کر کے اپنا طواف مکمل کرے گا۔ طواف کے پہلے تین چکروں میں «رمل» کرے گا یعنی کہ تیز قدم اٹھائے گا اور اپنے شانوں کو ہلائے گا جیسا کہ جری اور بہادر لوگ کرتے ہیں۔
۔ طواف کے دوران بعض حاجی اور معتمرین یہ غلطی کر بیٹھتے ہیں کہ وہ چکر کے دوران ہی حطیم کے اندر داخل ہو جاتے ہیں اس خیال کے ساتھ کہ یہ طواف کا ہی حصہ ہے۔ یاد رہے کہ حطیم کے اندر طواف سے طواف باطل ہو جاتا ہے کیوں کہ اس طرح طواف کرنے والے پورے خانہ کعبہ کے گرد چکر نہیں لگایا۔
۔ اسی طرح طواف کے دوران کعبے کے تمام ارکان (کونوں) کا استلام ، اس کی تمام دیواروں اور غلاف کو چھونا ، کعبے کے دروازے اور مقام ابراہیم کو لپٹنا ان تمام امور کی شریعت میں کوئی اصل نہیں اور نبی علیہ الصلات والسلام نے بھی ایسا نہیں کیا۔ ۔ طواف کے دوران لا یعنی گفتگو کرنا اور خواتین کا مردوں کی بھیڑ میں بالخصوص حجر اسود اور مقام ابراہیم پر جانا یہ جائز نہیں۔
۔ طواف کے اختتام کے بعد حاجی یا معتمر اپنا کاندھا ڈھانپ لے گا اور پھر بطور سنت موکدہ طواف کے بعد سہولت ہو تو مقام ابراہیم کے پیچھے یا پھر مسجد حرام میں کسی بھی جگہ دو
رکعت نماز ادا کرے گا۔