خادم حرمین شریفین اور مملکت سعود ی عرب نے دنیا بھر سے آنے والے حجاج پر کبھی کسی قسم کی قڈغن نہیں لگائی ہر ملک کے حاجی آتے رہے ہیں اور رہیں گے ۔مملکت نے حجاج کو ہمیشہ ضیوف الرحمن کے لقب سے یاد کیا ہے۔چاہےآنے والا دوست ملک کا ہو یا مخالف ذہن رکھنے والوں کی سرزمین سے آے۔ اس دفعہ بھی اپنی روایات کی پاسداری میں خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز اور ان کے نائب شہزادہ محمد بن سلمان نے نے تمام ممالک بشمول قطر، ایران اور یمن کے حجاج کو خوش آمدید کہا ہے۔ البتہ یہ ضرور ہوا ہے اور ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے کہ غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے عازمین کو روکا جاتا ہے تاکہ قانونی طور پر اپنی وقت اور مال کی قربانی دے کرآنے والوں کو بھیڑ بھاڑ کے سبب مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس دفعہ بھی ہزاروں ایسے عازمین کو چیک پوسٹوں سے واپس کیا گیا جو حج کی تصریح کے بغیر حدود حرم میں داخل ہونا چاہتے تھے ۔ حجاج کو تکلیف کے علاوہ یہ ایک انتظامی مسئلہ بھی ہے اور تمام مسلمانوں کو اس مسئلے میں حج کے اس قدر عالی شان اور بڑے اہم و خوبصورت انتظام کرنے والی سرکاری مشنری کی مدد کرنی چاہئے۔ خصوصا سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن اس مسئلے کو بہت معمولی سمجھتے ہوے حج کا ارادہ کر لیتے ہیں جس کے باعث انہیں چوکیوں سے نہ صرف واپس لوٹایا جاتا ہے بلکہ فنگرپرنٹس لے کر انتباہ بھی دیا جاتا ہے کہ اس کوشش کو ووہرانے کی جرات نہ کریں ۔کچھ لوگ تو نفل حج کے لئے جھوٹ جیسے گناہ کا ارتکاب کرتے نہیں جھجکتے اور تفتیشی چوکیوں پر پوچھ تاچھ کرنے والے اہلکاروں کو دھوکہ دے کر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں جو انتہائی مذموم حرکت ہے۔ حج فریضہ بھی ہے اور ایک عبادت بھی ہے اگر آپ نے فریضہ حج ادا کردیا ہے تو ان لوگوں کو آرام سے حج کرنے دیں جنہوں نے ابھی تک اس فریضہ سے فراغت حاصل نہیں کی ہے۔ تمام سعودی عوام اور مملکت کے بھی حاجیوں کی خدمت اور ان کو سہولت پہنچانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں ۔ سرکاری اہلکاوروں کو ہدایات دی جاتی ہیں کہ ضیوف الرحمن سے مہمانوں جیسا سلوک کیا جاے۔ شاید دنیا کا کوئی اور ملک نہیں ہوگا جو اتنے بڑے عوامی اجتماع کو جس میں ہر رنگ و نسل کے لوگ موجود ہیں جہاں بے شمار بولیاں اور زبان وتہذیب کے حامل لوگ ہوں انہیں پوری عافیت اور سکون سے اپنی عبادات پوری کرنے کا موقع دے سکے۔
ایران اور یمن کے حجاج کا استقبال کریں كے
خادم حرمین شریفین اور مملکت سعود ی عرب نے دنیا بھر سے آنے والے حجاج پر کبھی کسی قسم کی قڈغن نہیں لگائی ہر ملک کے حاجی آتے رہے ہیں اور رہیں گے ۔مملکت نے حجاج کو ہمیشہ ضیوف الرحمن کے لقب سے یاد کیا ہے۔چاہےآنے والا دوست ملک کا ہو یا مخالف ذہن رکھنے والوں کی سرزمین سے آے۔ اس دفعہ بھی اپنی روایات کی پاسداری میں خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز اور ان کے نائب شہزادہ محمد بن سلمان نے نے تمام ممالک بشمول قطر، ایران اور یمن کے حجاج کو خوش آمدید کہا ہے۔ البتہ یہ ضرور ہوا ہے اور ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے کہ غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے عازمین کو روکا جاتا ہے تاکہ قانونی طور پر اپنی وقت اور مال کی قربانی دے کرآنے والوں کو بھیڑ بھاڑ کے سبب مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس دفعہ بھی ہزاروں ایسے عازمین کو چیک پوسٹوں سے واپس کیا گیا جو حج کی تصریح کے بغیر حدود حرم میں داخل ہونا چاہتے تھے ۔ حجاج کو تکلیف کے علاوہ یہ ایک انتظامی مسئلہ بھی ہے اور تمام مسلمانوں کو اس مسئلے میں حج کے اس قدر عالی شان اور بڑے اہم و خوبصورت انتظام کرنے والی سرکاری مشنری کی مدد کرنی چاہئے۔ خصوصا سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن اس مسئلے کو بہت معمولی سمجھتے ہوے حج کا ارادہ کر لیتے ہیں جس کے باعث انہیں چوکیوں سے نہ صرف واپس لوٹایا جاتا ہے بلکہ فنگرپرنٹس لے کر انتباہ بھی دیا جاتا ہے کہ اس کوشش کو ووہرانے کی جرات نہ کریں ۔کچھ لوگ تو نفل حج کے لئے جھوٹ جیسے گناہ کا ارتکاب کرتے نہیں جھجکتے اور تفتیشی چوکیوں پر پوچھ تاچھ کرنے والے اہلکاروں کو دھوکہ دے کر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں جو انتہائی مذموم حرکت ہے۔ حج فریضہ بھی ہے اور ایک عبادت بھی ہے اگر آپ نے فریضہ حج ادا کردیا ہے تو ان لوگوں کو آرام سے حج کرنے دیں جنہوں نے ابھی تک اس فریضہ سے فراغت حاصل نہیں کی ہے۔ تمام سعودی عوام اور مملکت کے بھی حاجیوں کی خدمت اور ان کو سہولت پہنچانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں ۔ سرکاری اہلکاوروں کو ہدایات دی جاتی ہیں کہ ضیوف الرحمن سے مہمانوں جیسا سلوک کیا جاے۔ شاید دنیا کا کوئی اور ملک نہیں ہوگا جو اتنے بڑے عوامی اجتماع کو جس میں ہر رنگ و نسل کے لوگ موجود ہیں جہاں بے شمار بولیاں اور زبان وتہذیب کے حامل لوگ ہوں انہیں پوری عافیت اور سکون سے اپنی عبادات پوری کرنے کا موقع دے سکے۔