ولي العهد يلتقي نائب صاحب سمو الملکی کراون پرنس محمد بن سلمان نے چین کے نائب صدر اور وزیر دفاع سے السلام پیلیس جدہ میں ملاقات کی ۔ اور ان کی مملکت آمد خوشی کا اظہار کرتے ہوے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ ولی عہد نے دونوں ملکوں کے مابین مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوے
ایک مستقل کمیٹی اس عظیم مقصد کے لئے بنانے کا اشارہ دیا۔
گفتگو کے دوران اہم شعبوں میں سیاسی ، امن وسلامتی ، تجارتی مواقع کے علاوہ ثقافتی اور جدید ٹکنالوجی کے میدانوں میں باہمی تعاون واشتراک کی کوششوں کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوے دونوں زعما نے ترقیاتی ۷ سات بین تعاونی معاہدوں پر دستخط کرتے ہوے آپسی مفاہمت اور اعتماد کا اظہار کیا..
شاہراہ ریشم کےمنصوبے پر بھی دستخط کرتے ہوے دونوں ملکوں کے لئے اسے ایک مثبت اور عظیم ارتقائی منزلوں کی علامت قرار دیا۔.
یہ جدید منصوبہ پرانی شاہراہ ریشم کے مانند ہی وسیع و عریض ہے‘ فرق بس یہ کہ ماضی میں اس شاہراہ پر اونٹوں کے قافلے ریشم‘ قیمتی پتھر ‘ کھالیں‘ مصالحے‘ خوراک ‘ ملبوسات وغیرہ لاتے، لے جاتے تھے‘ اب ٹرکوں‘ ریل گاڑیوں اور بحری جہازوں کے ذریعے مشینوں‘ کمپیوٹروں‘ موبائلوں ‘ پرزہ جات اور تیل وغیرہ کی تجارت ہو گی۔ ماضی کی شاہراہ ریشم میں چین اہم پڑاؤ کی حیثیت رکھتا تھا جبکہ جدید شاہراہ ریشم میں اسے مرکزی مقام حاصل ہو چکا۔
اس موقع پر سفیر چین براے سعودی عرب ، نائب وزیر خارجہ چین کے علاوہ نائب وزیر ثقافتا ور دیگر عہدیدران شریک تھے۔
ایک مستقل کمیٹی اس عظیم مقصد کے لئے بنانے کا اشارہ دیا۔
گفتگو کے دوران اہم شعبوں میں سیاسی ، امن وسلامتی ، تجارتی مواقع کے علاوہ ثقافتی اور جدید ٹکنالوجی کے میدانوں میں باہمی تعاون واشتراک کی کوششوں کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوے دونوں زعما نے ترقیاتی ۷ سات بین تعاونی معاہدوں پر دستخط کرتے ہوے آپسی مفاہمت اور اعتماد کا اظہار کیا..
شاہراہ ریشم کےمنصوبے پر بھی دستخط کرتے ہوے دونوں ملکوں کے لئے اسے ایک مثبت اور عظیم ارتقائی منزلوں کی علامت قرار دیا۔.
یہ جدید منصوبہ پرانی شاہراہ ریشم کے مانند ہی وسیع و عریض ہے‘ فرق بس یہ کہ ماضی میں اس شاہراہ پر اونٹوں کے قافلے ریشم‘ قیمتی پتھر ‘ کھالیں‘ مصالحے‘ خوراک ‘ ملبوسات وغیرہ لاتے، لے جاتے تھے‘ اب ٹرکوں‘ ریل گاڑیوں اور بحری جہازوں کے ذریعے مشینوں‘ کمپیوٹروں‘ موبائلوں ‘ پرزہ جات اور تیل وغیرہ کی تجارت ہو گی۔ ماضی کی شاہراہ ریشم میں چین اہم پڑاؤ کی حیثیت رکھتا تھا جبکہ جدید شاہراہ ریشم میں اسے مرکزی مقام حاصل ہو چکا۔
اس موقع پر سفیر چین براے سعودی عرب ، نائب وزیر خارجہ چین کے علاوہ نائب وزیر ثقافتا ور دیگر عہدیدران شریک تھے۔