ہر دین کے لئے خاص نشانیاں ہیں جس سے اس دین کا تعارف ہوتا ہے ۔ اسلام کے تعارف کے لیے بھی شریعت نے نشانیاں مقرر کی ہیں اور اسے ’’ شعائر ‘‘ کا لقب دیاہے۔شعائر کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ ان سے صحیح معنی میں محبت اور تعظیم ہو ۔ جو لوگ خدا کی قائم کی ہوئی یادگاروں کی تعظیم کرتے ہیں، تو یہ ان کے تقویٰ پر دلالت کرتی ہے ‘‘۔ حج کا تعلق شعائر اسلام سے ہے ۔ حج کے دوران شعائرِ اسلام کی قلبی تعظیم کے ساتھ ساتھ ، ظاہری تعظیم کا موقع بھی ملتا ہے ۔ جس سے روحِ ایمانی کو صحیح غذا میسر ہوتی ہے جو انسان کی زندگی کے سدھار کے لئے ایک عمدہ کردار ادا کرتا ہے ۔ حج کا مقصدیہ بھی ہے کہ ملتِ اسلامیہ کے مؤسس و بانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ تجدیدِ تعلق ہو۔ امتِ مسلمہ کو ان سے ملی ہوئی وراثت کی حفاظت کی جائے ۔اور انکے طے کردہ دعوتی طور طریقہ اور بنیادوں کو عام کیا جائے ۔ خرافات و تحریفات کا ابطال ہو۔ اپنے نفس کا احتساب ہو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا ، مقاماتِ حج پر ٹھہرو ؛ کیونکہ تم اپنے والد ( ابراہیم ؑ ) کی وراثت پر ہو‘‘ ۔اس سے معلوم ہوا کہ حج ابراہیمی نظریات و افکار کی یادگار ہے ۔ حجاز کا ذرہ ذرہ ابرہیمی تعلق کو بیان کرتا ہے اور مقامات مقدسہ عشقِ ابراہیمی کے غلغلۂ روحانیت سے گونجتارہتا ہے ۔تواس رشتہ کا تقاضہ یہی ہے کہ ابراہیمی وصیت کو ہم لبیک کہیں۔ فرمایا : ’’اللہ نے تمہارے لئے ایک برگزیدہ دین ( اسلام ) منتخب فرمایا تم اس پر قائم رہتے رہتے مرنا‘‘ ۔