دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں،زبانوں، ثقافتوں اور رواجوں کے اختلاف کے باوجود عید الاضحی منانے کے رجحان میں مشابہت پائی جاتی ہے اور اس مشابہت کے اسباب امت مسلمہ کا ایک اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اتباع کا جذبہ ہے۔ ملت ابراہیمی پر قائم یہ امت محمدیہ اس سال بھی دنیا کے مختلف خطوں میں عید کی مسرتوں کا مظہر بنی ہوتی ہے
فجر کی نماز کے ساتھ ہی عید گاہ کی طرف جانے کی تیاریاں ، صاف ستھرے اور نئے کپڑوں کی چمک دمک کے ساتھ مسلمان راستوں کی رونق بخشتے ہیں ۔ مساجد گُونج دار تکبیریں پڑھتے ہوئے نمازیوں سے پُر ہوتی ہیں ، بازار قربانی کے جانوروں سے بھرے ہوتے ہیں اور سڑکوں اور راستوں کے بیچ عید کے نئے کپڑے پہنے بچوں کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ تاہم «قربانی کا جانور» جب تک زندہ رہتا ہے تو ہمیشہ سے اس عظیم مذہبی تہوار کے موقع پر آنکھوں کا تارا ہوتا ہے اور تمام تر نظریں اسی پر مرکوز ہوتی ہیں۔
اس کے بعد دنیا بھر میں مختلف ذائقوں اور خوشبوؤں کے ساتھ یہ جانور لذیذ پکوانوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
عید مبارک ، کل عام وانتم بخیر ، من العائدین اور عید گریٹنگس کا تبادلہ چہروں پر مسرتیں بکھیردیتا ہے۔ آج دلوں کی صفائی بھی ہوجاتی ہے پرانے قضیے بکیھیڑے بھلادیے جاتے ہیں معانقہ اور گلے ملنا ایک ایسی محبت بھری رسم ہے جس کا کوئی اور متبادل نہیں۔ بچوں کی عیدیاں مانگنا اور بڑوں کا خوشی سے انہیں عیدی دے دینا یہ عید کے دن کا ہی خاصہ ہے۔ بہرحال عید پھر عید ہے چاہے جس خطے جس تہذیب اور ثقافت کے ساتھ منائی جاے۔
فجر کی نماز کے ساتھ ہی عید گاہ کی طرف جانے کی تیاریاں ، صاف ستھرے اور نئے کپڑوں کی چمک دمک کے ساتھ مسلمان راستوں کی رونق بخشتے ہیں ۔ مساجد گُونج دار تکبیریں پڑھتے ہوئے نمازیوں سے پُر ہوتی ہیں ، بازار قربانی کے جانوروں سے بھرے ہوتے ہیں اور سڑکوں اور راستوں کے بیچ عید کے نئے کپڑے پہنے بچوں کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ تاہم «قربانی کا جانور» جب تک زندہ رہتا ہے تو ہمیشہ سے اس عظیم مذہبی تہوار کے موقع پر آنکھوں کا تارا ہوتا ہے اور تمام تر نظریں اسی پر مرکوز ہوتی ہیں۔
اس کے بعد دنیا بھر میں مختلف ذائقوں اور خوشبوؤں کے ساتھ یہ جانور لذیذ پکوانوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
عید مبارک ، کل عام وانتم بخیر ، من العائدین اور عید گریٹنگس کا تبادلہ چہروں پر مسرتیں بکھیردیتا ہے۔ آج دلوں کی صفائی بھی ہوجاتی ہے پرانے قضیے بکیھیڑے بھلادیے جاتے ہیں معانقہ اور گلے ملنا ایک ایسی محبت بھری رسم ہے جس کا کوئی اور متبادل نہیں۔ بچوں کی عیدیاں مانگنا اور بڑوں کا خوشی سے انہیں عیدی دے دینا یہ عید کے دن کا ہی خاصہ ہے۔ بہرحال عید پھر عید ہے چاہے جس خطے جس تہذیب اور ثقافت کے ساتھ منائی جاے۔