a19
a19
-A +A
عکاظ اردو جدہ
گزشتہ 130 برسوں کے دوران حج کے ایک اہم رکن رمی جمرات کے مقام نے مختلف صورتیں تبدیل کیں اور اب وہ ماضی کے مقابلے میں یکسر تبدیل ہو چکا ہے۔

اس سلسلے میں مصری فوٹو گرافر محمد صادق بیہ کی جانب سے 1880ء میں مکہ مکرمہ اور حج کے مراحل کی لی گئی تصاویر کو اولین تصاویر میں شمار کیا جاتا ہے۔ محمد صادق اس برس مصری حج ٹور کے ہمراہ تھے۔


اس وقت جمرات کی تصاویر میں چٹان کا ایک ستون اور اس کے اطراف چٹان کی باڑ نظر آتی ہے جس پر درجنوں حجاج کھڑے ہو کر رمی کا عمل مکمل کیا کرتے تھے۔

کچھ سال گزرنے کے ساتھ منظر میں پیچیدگی نظر آنا شروع ہوئی جہاں اب سیکڑوں حجاج اسی پرانے انداز پر رمی کرنے پہنچتے تھے۔ بعد ازاں 1980ء کی دہائی کی تصاویر میں جمرات اپنی پرانی صورت پر ہی نظر آتا ہے تاہم اس کے اطراف میں حاجیوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی۔

ہر سال حجاج کی تعداد میں اضافے کے ساتھ جمرات ان مقامات میں سے ایک مقام بن گیا جس کے اطراف حجاج کرام کا جم غفیر ہوتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ مخصوص وقت میں رمی کا عمل مکمل کرنا تھا۔ اس طرح رمی جمرات حج کے ارکان میں مشکل ترین رکن بنا گیا۔

اس حوالے سے ام القری یونی ورسٹی میں اسلامی تہذیب کے پروفیسر ڈاکٹر عدنان الحارثی کا کہنا ہے کہ «گزشتہ سو برس کے دوران مقامِ جمرات میں وسیع پیمانے پر تبدیلی آئی ہے۔ اگر ہم پرانی تصاویر پر نظر ڈالیں تو ایک چٹان کا ستون نظر آتا ہے جس کے گرد حجاج کرام کا مجمع نظر آتا ہے جو ایّامِ تشریق میں رمی کا عمل مکمل کر رہا ہوتا تھا»۔

جمرات کا پُل

جمرات کا پُل 1974 میں بنایا گیا اور ابتدا میں ترقیاتی پروگرام کے تحت اس کو 40 میٹر وسیع کیا گیا۔ سعودی حکومت کے دور میں جمرات کے پل کے ترقیاتی منصوبوں کا سلسلہ جاری رہا.

مقامِ جمرات کے حوالے سے آخری پیش رفت مناسکِ حج کے مقامات کے لیے مملکت کی نمایاں ترین کارروائیوں میں سے ایک ہے۔ جمرات کا پُل اب چار منزلوں پر مشتمل ہے جس کی لمبائی 950 میٹر اور چوڑائی 80 میٹر ہو چکی ہے۔ خادم حرمین انسٹی ٹیوٹ برائے حج تحقیق کے مطالعے کے مطابق مستقبل میں ضروت پڑنے پر جمرات کے اس نئے پُل کو 12 منزلوں تک اونچا کیا جا سکتا ہے۔