قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چھتیسویں اجلاس میں شریک ہیں۔
دہشت گردی مخالف چار عرب ممالک پر مشتمل گروپ نے کہا ہے کہ قطر نے دوسروں کو گم راہ کرنے کی حکمت عملی اختیار کررکھی ہے ۔وہ تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے دعوے کرتا ہے لیکن اس نے اس کے بجائے اپنی توجہ بین الاقوامی تشخص بہتر بنانے پر مرکوز کررکھی ہے۔
سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین پر مشتمل گروپ چار نے قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں حالیہ تقریر کے ردعمل میں سوموار کے روز یہ بیان جاری کیا ہے۔
ان ممالک کا کہنا ہے کہ آل ثانی کے حالیہ بیانات سے قطر کی اس حکمت عملی کی عکاسی ہوتی ہے جو اس نے دوسروں کو گم راہ کرنے کے لیے اختیار کررکھی ہے۔ قطر ایک جانب یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ بحران کے حل کے لیے مذاکرات کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسری جانب قطری قیادت نے اپنی توجہ بین الاقوامی سطح پر اپنا تشخص بہتر بنانے پر مرکوز کررکھی ہے۔
قطر کا بائیکاٹ کرنے والے اس گروپ چار نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر سے ہمسایہ ممالک سے مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں سے مثبت انداز میں نمٹنے کے لیے مخلصانہ ارادے کا اظہار نہیں ہوتا ہے جبکہ شیخ محمد بن عبدالرحمان قطر کے پہلے خارجہ ہیں جنھوں نے دہشت گردی کے لیے اپنے ملک کی حمایت کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل کے تین رکن ممالک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین اور مصر نے پانچ جون سے قطر کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔ان چاروں ممالک نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام عاید کیا تھا اور اس کو بائیکاٹ کے خاتمے کے لیے تیرہ شرائط پیش کی تھیں مگر اس نے یہ شرائط تسلیم نہیں کی ہیں۔
دہشت گردی مخالف چار عرب ممالک پر مشتمل گروپ نے کہا ہے کہ قطر نے دوسروں کو گم راہ کرنے کی حکمت عملی اختیار کررکھی ہے ۔وہ تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے دعوے کرتا ہے لیکن اس نے اس کے بجائے اپنی توجہ بین الاقوامی تشخص بہتر بنانے پر مرکوز کررکھی ہے۔
سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، مصر اور بحرین پر مشتمل گروپ چار نے قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں حالیہ تقریر کے ردعمل میں سوموار کے روز یہ بیان جاری کیا ہے۔
ان ممالک کا کہنا ہے کہ آل ثانی کے حالیہ بیانات سے قطر کی اس حکمت عملی کی عکاسی ہوتی ہے جو اس نے دوسروں کو گم راہ کرنے کے لیے اختیار کررکھی ہے۔ قطر ایک جانب یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ بحران کے حل کے لیے مذاکرات کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسری جانب قطری قیادت نے اپنی توجہ بین الاقوامی سطح پر اپنا تشخص بہتر بنانے پر مرکوز کررکھی ہے۔
قطر کا بائیکاٹ کرنے والے اس گروپ چار نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر سے ہمسایہ ممالک سے مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں سے مثبت انداز میں نمٹنے کے لیے مخلصانہ ارادے کا اظہار نہیں ہوتا ہے جبکہ شیخ محمد بن عبدالرحمان قطر کے پہلے خارجہ ہیں جنھوں نے دہشت گردی کے لیے اپنے ملک کی حمایت کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل کے تین رکن ممالک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین اور مصر نے پانچ جون سے قطر کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔ان چاروں ممالک نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام عاید کیا تھا اور اس کو بائیکاٹ کے خاتمے کے لیے تیرہ شرائط پیش کی تھیں مگر اس نے یہ شرائط تسلیم نہیں کی ہیں۔